پروفیسر فواد سزکین عہد حاضر میں عالم اسلام کے سب سے بڑے محقق ، مصنف اور اسلامی علوم اور سائنس کے عظیم مورخ ہیں۔ وہ ترک
میں 24 اکتوبر 1924ء کو پیدا ہوئے ۔ ان کی بیش تر تصنیفات جرمن زبان میں ہیں ۔ وہ ایک قاموسی شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے اپنے پیچھے
جوعلمی اور تحقیقی ورثہ چھوڑا ہے، وہ ہر لحاظ سے غیر معمولی ہے۔ یہ کتاب ڈاکٹر فوادسرکین کے ان خطبات کا مجموعہ ہے جو انھوں نے جامعۃ الامام محمد بن سعود ریاض میں عربی زبان میں دیے تھے۔ یہ خطبات فواد سزکین کی مدت العمر تحقیقات کا نچوڑ ہیں ۔ ان خطبات میں مصنف نے اس عام رجحان کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے کہ سائنسی علوم میں پہلے یونان قدیم کے دور اور اس کے فوراً بعد یورپ کی تحریک احیائے علوم (Renaissance) کے مرحلے کو جگہ دی جائے حالاں کہ تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ اہل یونان سے قبل بھی ڈھائی ہزار برس کی علمی تاریخ موجود ہے، جو انھیں ورثہ میں ملی اور پھر یونانی دور اور احیائے علوم کے دور کے درمیانی عرصے میں عربوں کی گراں قدر علمی خدمات آتی ہیں جن کے بغیر تاریخ علوم کا تسلسل برقرار نہیں رہ سکتا۔ ہر چند کہ بعض مصنفین یورپ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن ان کی اکثریت اس درمیانی مرحلے کو دور جہالت ( Dark Age) کے نام سے باور کراتی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ یورپ کا دور جہالت ہوسکتا ہے لیکن دنیا کا نہیں اس لئے کہ ایشیا علم کی روشنی سے منور تھا اور یہ روشنی چھن چھن کر یورپ کو پہنچ رہی تھی بلکہ علم کی باد بہاری ان کے در جہالت پر دستک دے رہی تھی ۔ ڈاکٹر سز کین کی رائے میں لاطینی دنیا پر مسلمانوں کا اثر صرف عربی کتب کے ترجمے اور صلیبی جنگوں کے ذریعے ہی نہیں ہوا بلکہ عربوں سے استفادہ کا آغاز دسویں صدی عیسوی ہی سے ہو چکا تھا۔ یہ عمل کئی صدیوں تک مسلسل جاری رہا اور اسپین، اٹلی اور بیزنطین کی راہ سے اس کی تکمیل ہوئی۔










Reviews
There are no reviews yet.